نئی دہلی،(آزاد نیوز):دہشت گردانہ معاملات میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءہند (ارشد مدنی)کی کوششوں سے آج 25 سالوں کے طویل انتظار کے بعد 11 مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزامات سے ناسک کی خصوصی ٹاڈا عدالت نے بری کیا۔ عدالت نے ملزمین کو نا کافی ثبوت بناکر ملزمین کو باعزت بری کردیا۔آج جیسے ہی خصوصی ٹاڈا جج ایس کھاتی نے مقدمہ کا فیصلہ سنایا تو ملزمین نے راحت کی سانسیں لیں اور خدا کا شکر ادا کیا کیونکہ گذشتہ کل ہی فیصلہ آنا تھا لیکن دن بھر فیصلہ لکھنے کا عمل چلتا رہا اور آج بھی شام پانچ بج گیا فیصلہ ظاہر ہونے میں۔ تفصیلی فیصلہ جلدہی ملزمین اور وکلاءکو دستیاب ہوگا کیونکہ ابھی فیصلہ کی نقول تیار کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 28 مئی 1994 کو تحقیقاتی ایجنسی نے مہاراشٹر اور ملک کے دیگر صوبوں کے مختلف شہروں سے ۱۱مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153(اے ) 120 (بی) اور ٹاڈا قانون کی دفعات3(3)(4)(5), 4(1)(4) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینا چاہتے تھے جس کے لیئے انہوں نے کشمیر جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ حاصل کی تھی۔جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس فیصلہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح 25 برس کے بعد انصاف ملا ہے وہ اس انگریزی کہاوت کو سچ کردکھاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے انہوں نے کہا کہ پچیس برس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ایک شخص کے زندگی کے انتہائی قیمتی ماہ و سال تباہ کردئے بلا شبہ انصا ف ملا اور ایجنسیوں کا جھوٹ ایک بار پھر طشت از بام ہو گیا۔
خصوصی ٹاڈا جج کی جانب سے ۱۱ مسلم ملزمین کو باعزت بری کیئے جانے پر جمعیة علماءقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ حصول انصاف میں تاخیر ہوئی لیکن مسلمانوں کے ماتھوں پر سے دہشت گردی کا کلنک صاف ہونا اہم بات ہے۔ انہوں نے دفاعی وکلاءخصوصاً ایڈوکیٹ شریف شیخ اور ان کے رفقاءمتین شیخ ، انصار تنبولی، رازق شیخ، شاہد ندیم، محمد ارشد، ہیتالی سیٹھ و دیگر کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ آسان نہیں تھا معاملے کی ہر سماعت پر ممبئی سے ناسک جاکر ملزمین کا دفاع کرنا لیکن انہوں نے تمام نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی خدمات پیش کیں جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہیں۔