لال مسجد نظام الدین کو سی آر پی ایف کی جانب سے توڑنے کی کوششیں ناکام

نئی دہلی،( آزاد نیوز):آج ( بدھ) کودوپہر ایک بجے چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان اور سی آر پی ایف و دہلی پولیس کے مابین ہوئی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ مسجد کو اب نہیں توڑا جائے گا۔ واضح ہوکہ کل رات مسجد کے چاروں طرف تار بندی کردی گئی تھی اور مسجد کا میٹر بھی کاٹ دیا گیا۔ عصر اور مغرب کی نماز بھی نہیں ادا کرنے دی گئی تھی۔بر وقت اگر ہم لوگ وہاں نہیں پہنچتے تو مسجد کو کل رات میں ہی شہید کردیا جاتا لیکن اللہ تعالیٰ کا کرم ہوا کہ مسجد کو کوئی نقصان ہوا۔یہ باتیںآل انڈیا امام فاو¿نڈیشن کے چیئرمین مولانامحمد عارف قاسمی نے میڈیا کو دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب لوگ کل رات ہی وقت بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے تھے۔ایس ایچ او اور ایسی پی کو فون کیا تھا کہ لال مسجد کو توڑنے کی کافی دنوں سے کوشش کی جارہی تھی جسکو سامنے رکھتے ہوئے ہم لوگوں نے عدالت میں کیس ڈال دیا تھا، جہاں سے ہمیں فوراً اسٹے دیدیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اے سی پی اور ایس ایچ او فوراً موقع واردات پر پہنچ گئے تھے جسکی وجہ سے رات میں کچھ راحت مل گئی تھی۔ آج کی میٹنگ میں یہی طے پایا کہ اب مسجد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا جائے گا ان شاءاللہ۔ مسجد کے اطراف میں آٹھ بیگہ اراضی ہے جسکا مقدمہ کورٹ میں چل رہا ہے، جس پر سی آر پی ایف والوں کا ابھی بھی قبضہ برقرار ہے۔ ان شاءاللہ بقیہ اراضی کو بھی کورٹ کے ذریعے آزاد کرالیا جائیگا ۔اس مہم میں چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان،حافظ محفوظ دہلی وقف بورڈ،مولانا محمد قاسم رحیمی ،آکے پورم، مولانا محمد قاسم نوری،مفتی عبدالواحد،قاری عبدالسمیع ،حافظ محمد جاوید،کاونسلر عبدالرحمن،کاو¿نسلر بھائی محمد ندیم،پیش پیش رہے۔

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here