شعبہ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے تیسرا توسیعی خطبہ

نئی دہلی،(آزاد نیوز):شعبہ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے رواں تعلیمی سیشن کا تیسرا توسیعی خطبہ بعنوان” دور حاضر میں فارسی زبان سیکھنے کی اہمیت و افادیت“دیار میر تقی میرکے ٹیگور ہال میں منعقد ہوا ۔ خطبہ کا آغازڈاکٹریاسر عباس نے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس خطبہ کے مقرر خاص پروفیسر غلام علی حداد عادل، صدر بنیاد سعدی ایران و سابق اسپیکر، پارلیامنٹ اسلامی جمہوری ایران تھے۔ جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر ڈاکٹر احسان اللہ شکر اللہی، ڈائریکٹر پرشین ریسرچ سینٹر، ایران کلچر ہاﺅس نئی دہلی اور ڈاکٹر رضامراد صحرائی، علامہ طباطبائی یونیورسٹی تہران نے شرکت فرمائی۔ صدارت کے فرائض صدر شعبہ فارسی پروفیسر عبد الحلیم نے انجام دئے۔ جبکہ نظامت کے فرائض شعبہ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پرفیسرڈاکٹر سید کلیم اصغر نے انجام دئے۔نظامت کے دوران آپ نے کہا کہ شعبہ فارسی کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ اس رواں تعلیمی سیشن کا تیسرا توسیعی خطبہ ایران کے مشہور دانشور پروفیسر غلام علی حداد عادل کے ذریعہ دیا جا رہا ہے۔مہمانوں کا خیر مقدم گلدستہ سے کیا گیا۔ پروفیسر غلام علی حداد عادل نے آج کے دور میں فارسی سیکھنے کی اہمیت و افادیت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ فارسی زبان میں ایک پیغام ہے جو ایک ہزار سال قبل ہندوستان پہنچا۔ فارسی زبان کی یہ خصوصیت ہے کہ اس نے تقریبا ہزار سال تک صرف حکومت ہی نہیں کی بلکہ تمام رسمی مکاتبات فارسی میں انجام پاتے تھے۔ اب سے دو سو سال پہلے فارسی کا وہی مقام و مرتبہ تھا جوآج انگریزی کو حاصل ہے۔ آپ نے آج کے دور میں فارسی سیکھنے کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اگر ہمیں گزشتہ تاریخ کا مطالعہ کرنا ہے تو فارسی سیکھنی پڑے گی۔ ہندوستان کی تاریخ متوسطہ بغیر فارسی کے مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔ ڈاکٹر حداد عادل نے کہا کہ ہندوستان میں فارسی کی ایک جیتی جاگتی تصویر یہ ہے کہ ہندوستان کے راشٹر پتی بھون کے مین ہال میں فارسی اشعار کندہ ہیں۔فارسی سیکھنے کے حوالے سے آپ نے کہا کہ ایران میں جو چابہار پروجیکٹ شروع ہوا ہے وہ جب پوری طرح اپنا کام شروع کر دے گا تو ہندوستان کے طلباکے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ بنے گا۔ اس کے علاوہ ایران سے کافی تعداد میں سیاحوں کا آنا بھی فارسی طلبہ کے لیے بہترین ذریعہ معاش ہے ادھر ایرانی سیاحوں کا رجحان ہندوستان کی جانب زیادہ ہوا ہے۔ڈاکٹررضا مراد صحرائی نے آج کے دور میں فارسی سیکھنے کی اہمیت پر زور ڈالتے ہوئے کہاکہ ایران میں فرہنگستان زبان و ادب فارسی کے ذریعہ 80 سے زیادہ ممالک میں فارسی کورسیز کی تدریس کی جا رہی ہے اور ایران دوسرے ممالک میں بھی فارسی زبان کو روزگار سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ آپ نے کہا فارسی سیکھنے کے بعد ایران و دیگر ممالک کے درمیان تجارت فارسی طلباءکے لیے روزگار کا بہترین ذریعہ بنے گی۔ڈاکٹر احسان اللہ شکر اللہی نے شعبہ فارسی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جامعہ ملیہ کا شعبہ فارسی ہندوستان کے عظیم شعبوں میں ایک شعبہ ہے۔ میرا یہاں سے نزدیکی تعلق ہے۔اس موقع پرپروفیسر عبد الحلیم نے اپنے بیان میں کہاکہ آج پہلے سے مقابلے میں فارسی طلباءکےلئے روزگار کے مواقع زیادہ فراہم ہیں جس کی زندہ مثال ہمارے شعبہ کے طلباءکا بڑی تعداد میں ملک کی بڑی کمپنیوں میں انتخاب ہونا ہے۔ اس کے علاوہ آج ہمارے طلباءٹورزم وغیرہ سے بھی جڑے ہوئے ہیں جہاں ان کو اچھے پیکجز ملتے ہیں۔ آپ نے غلام علی حداد عادل کی شعبہ فارسی میں آمد کو فال نیک سے تعبیر کیا۔اس موقع پر شعبہ فارسی کی اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر زہرہ خاتون فاروقی کی کتاب ”نقش ثانی“ جو کہ اودھ کے فارسی گو شعراءپر مشتمل تذکرہ ہے کی رسم اجرا پروفیسر غلام علی حداد عادل کے دست مبارک سے عمل میں آئی۔اس پروگرام میں بڑی تعداد میں شعبہ فارسی کے طلباءو اساتذہ کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے اساتذہ و طلباءنے شرکت کی۔

SHARE
Previous articleبلیک منی پر رپورٹ کو عام کرنے سے وزارت خزانہ کاانکار
Next articleیوپی: سرکاری اسکول کے میدان میں گئو شالہ بنانے کا حکم

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here