ساہتیہ اکادمی کے زیراہتمام ’میڈیا اور ادب‘ موضوع پرپروگرام منعقد

نئی دہلی،(آزاد نیوز): ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی کے زیراہتمام منعقد ’ساہتیہ اُتسو 2019‘ کا آج پانچواں دن تھا۔ آج دو اہم موضوع پر پروگرام منعقد کےے گئے۔ پہلا پروگرام ’میڈیا اور ادب‘ پر گفتگو تھی جس کی صدارت اکادمی کے چیئرمین پروفیسر چندرشیکھر کمبار نے کی۔ خیرمقدم اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر کے سری نواس راو نے کیا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت انڈیا ٹوڈے کی سابق مدیر اور ممتاز تامل کی ادیبہ شریمتی واسنتی نے کیا۔ اس اجلاس میں اے کرشناراو، اننت وِجے، اونیجیش اوستھی، مدھوسودن آنند، رویندر ترپاتھی اور سنجے کندن نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کے شرکاءنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادب اور میڈیا کا ہمیشہ سے گہرا رشتہ رہا ہے۔ کئی ناولوں نے اخباروں اور رسالوں میں شائع ہوکر مقبولیت حاصل کی۔ نظم اور غزل ہمیشہ سے اخباروں اور رسالوں کی زینت بنتے رہے ہیں۔ کئی مصنف پرنٹ میڈیا میں شائع ہوکر ادیب کی مسند تک پہنچ گئے۔

 

شرکاءکا بھی خیال تھا کہ ریڈیو نے بھی ادب کو کافی اہمیت دی اور اپنے پروگراموں میں جگہ دی۔ لیکن پچھلے دنوں جب سے میڈیا پر ٹیلی ویژن کا ایک طرح سے قبضہ ہوا ہے، ادب کو وہ مقام حاصل نہیں ہوسکی جو پہلے تھی۔ شرکاءنے ےہ بھی کہا کہ ویب جرنلزم نے بھی ادب کو مناسب مقام دیا ہے۔ اب لوگ پورٹل بناکر اپنی بات کہہ سکتے ہیں اور دنیا بھر میں پھیلے ادب کے مداحوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ گفتگو میں ےہ بات بھی کہی گئی کہ اچھا صحافی ہی اچھا ادیب ہوتا تھا اور اچھا ادیب ہمیشہ سے اچھا صحافی جانا گیا۔ اپنی افتتاحی تقریب میں شریمتی واسنتی نے کہا کہ آج بھی انھیں کتاب کو طبعی صورت میں ہاتھوں میں لے کر پڑھنے میں بہت مزہ آتا ہے، وہ لطف ای بُک یا سوشل میڈیا پر پڑھنے میں کبھی نہیں آیا۔ دوپہر بعد ’ڈرامہ نگاری کا موجودہ منظرنامہ‘ موضوع پر ایک دیگر پروگرام کا افتتاح تھیئٹر کی معروف شخصیت رام گوپال بجاج نے کیا۔

 

مہمانِ خصوصی نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے صدر ارجن دیو چارن تھے۔ صدارت پروفیسر چندرشیکھر کمبار نے کی جبکہ مہمانوں کا خیرمقدم اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر کے سری نواس راو¿ نے کیا۔ شری بجاج نے کہا کہ جو بھی فن ہمیشہ وسعت عطا نہیں کرتی وہ بیکار ہے۔ ناٹک اپنے میں کئی صنف کو سمیٹے ہوئے ہے اور اس کی تصنیف سیاست سے اوپر اُٹھ کر ہونا چاہےے ورنہ وہ دیرپا نہیں رہے گی اور جلد ہی غائب ہوجائے گی۔ ڈاکٹر ارجن دیو چارن نے کہا کہ ناٹک ہمیشہ حال میں بات کرتا ہے لیکن اس میں ماضی اور مستقبل دونوں پوشیدہ ہوتے ہیں۔ اس پروگرام کے دوسرے اجلاس کی صدارت معروف ہندی ادیب پریاگ شکل نے کیا اور آتم جیت، اجیت رائے، بلونت ٹھاکر، دھرم کیرتی یشونت سومن اور این اہنجاو متیئی نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔سہ روزہ سمینار ’ہمارے ادب میں گاندھی‘ کا آج دوسرا دن تھا۔ آج سمینار کے چار اجلاس ہوئے۔

 

پہلے اجلاس کی صدارت ایس ایل بھیرپّا نے کی اور شری بھگوان سنگھ، مالن وی نارائنن، پربودھ پارکھ اور جسونتی ڈِمری نے اپنے مقالے پیش کےے۔ دوسرے اجلاس کی صدارت سوتانشو یشش چندر نے کی اور چنمے گوہا، سیما شرما، جینسی جیمز، سی این سری ناتھ نے اپنے مقالے پڑھے۔ آج کے تیسرے اجلاس کی صدارت گری راج کشور نے کی اور اُدے نارائن سنگھ، بدری نرائن، جتندر کمار نائک اور مدھو سنگھ نے اپنے مقالے پیش کےے جبکہ چوتھے اجلاس کی صدارت ہریش ترویدی نے کی اور ایس آر بھٹ اور محمد اعظم نے اپنے مقالے پیش کےے۔ مہاتما گاندھی کے 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ اس سمینار کا تیسرا دن کل بھی جاری رہے گا۔

SHARE
Previous articleالیکشن 2019:بی جے پی کوسب سے زیادہ سیٹ ملیں گی،لیکن حکومت نہیں بناپائے گی:سروے
Next articleاپوزیشن مودی حکومت کےخلاف ’سرجیکل اسٹرائک‘ کرے گا:راہل گاندھی

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here