نئی دہلی:(آزاد نیوز): بہت سی پرانی داستانیں اب دستیاب نہیں ہیں۔کسی کسی لائبریری میں خستہ حال صورت میں بعض داستانوں کے کچھ نسخے موجود ہیں۔ خدشہ یہ ہے کہ کچھ عرصے بعدیہ نسخے بھی معدوم ہو جائیں گے اور اگر باقی بھی رہ گئے تو پڑھنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے داستان سیریز کے از سر نو شائع کرنے کے حوالے سے صدر دفتر میں منعقدہ میٹنگ میں کہیں۔ انھوں نے کہا کہ کونسل داستان کی اشاعت پر اس لےے زور دے رہی ہے کہ داستانوں میں ہماری تہذیب اور کلاسیکی زبان کا ایک بڑا سرمایہ موجود ہے۔ ہماری موجودہ نسل اپنی تہذیب و ثقافت سے دور ہوتی چلی جا رہی ہے ۔ اس لےے آج کی نسل کو اس سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قدیم داستانوں کی اشاعت سے ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ہماری نئی نسل اپنے لسانی سرمایہ سے واقف ہو سکے گی۔
ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ ماضی سے ہماری دلچسپی کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے سیریلوں میں ماضی کی جھلکیاں پیش کی جا رہی ہیں۔ اس لحاظ سے بھی داستانوں کی اپنی معنویت ہے۔ ان کی اشاعت سے ہماری نئی نسل یہ جان سکے گی کہ کس طرح داستانوں نے ماضی میں اپنی پہچان چھوڑی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں چار داستانوں کی اشاعت کو منظوری دی گئی ہے جو دو صورتوں میں شائع کی جائےں گی۔ بچوں کے لےے سبق آموز داستانیں پیپر بیک میں اور دوسری لائبریری ایڈیشن کی شکل میں شائع ہوں گی۔ اس میٹنگ کی صدارت ڈائرکٹر موصوف نے کی ۔
اس موقع پر علی گڑھ سے تشریف لائے پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ آج ہم داستانی زبان نہیں بولتے اور نہ لکھتے ہیں لیکن داستان کی زبان لسانی ارتقا کی ایک اہم کڑی ہے۔ اپنی زبان کی تاریخ کو سمجھنے کے لےے ضروری ہے کہ وہ سرمایہ محفوظ ہو تاکہ ہم اپنی زبان کے لسانی سفر کو سمجھ سکیں۔ پروفیسر شہناز انجم نے کہا کہ داستانوں کی اشاعت ماضی کے اثاثوں اور سرمایوں کو محفوظ رکھنے کی ایک قابل قدر کوشش ہوگی۔ ڈاکٹر قدسیہ قریشی نے کہا کہ کونسل کا یہ کام کونسل کو زندہ و تابندہ رکھنے کے لےے کافی ہے۔ اس میٹنگ میں کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی ، ڈاکٹر فیروز عالم، محمد انصر اور ڈاکٹر شاہد اختر نے بھی شرکت کی۔