ہندوستانی ادب میں گاندھی کی حیثیت’ایشور‘کی مانند: ڈاکٹرچندرشیکھر

نئی دہلی،(آزاد نیوز):ساہتےہ اکادمی، نئی دہلی کے زیراہتمام سہ روزہ سمینار ’ہمارے ادب میں گاندھی‘ کا آج افتتاح ساہتےہ اکادمی کے نومنتخب فیلو اور انگریزی کے معروف شاعر و ادیب جینت مہاپاترا نے کیا۔ صدارت کرتے ہوئے اکادمی کے چیئرمین ممتاز کنڑ ادیب ڈاکٹر چندرشیکھر کمبار نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی سے پہلے اور بعد میںگاندھی کا موضوع ایک اہم ادبی موضوع بن کر سامنے آیا ہے۔ ان کی تعلیم کو ہر زبان کے ادیبوں نے اپنے اپنے تصنیف میں اُجاگر کیا۔ آج گاندھی کی حیثیت ہندوستانی ادب میں ایشور کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ ان کی ےہ حیثیت پورے عالم کو انسانی محبت و بھائی چارگی کے ان کے پیغام کی وجہ سے نمودار ہوئی۔ میں نے خود کی تصانیف میں بھی گاندھی کے مختلف جہات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ گاندھی آج ہماری کہانیوں میں، ہمارے لوک کتھاو¿ں میں بھی موجود ہیں۔ اجلاس کے آغاز میں اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر کے سری نواس راو¿ نے اس سمینار کے غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے مختلف اجلاس کے صدور اور مقالہ نگاروں کا خیرمقدم کیا جو ہندوستان کے مختلف زبانوں اور مقامات سے تشریف لائے ہیں۔ ماریشش سرکار کے سابق وزیرتعلیم اور یونیسکو کے سابق ڈائریکٹر ارموگم پرسورامن نے مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی۔

افتتاحی اجلاس کے بعد پہلے اجلاس کی صدارت ہندی کے معروف شاعر و ادیب، ساہتےہ اکادمی کے سابق چیئرمین پروفیسر وشوناتھ پرساد تیواری نے کی۔ اس اجلاس میں چار مقالے پیش کےے گئے۔ نندکشور آچارےہ نے ’گاندھی کی معاشیات‘ موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا جبکہ اودھیشن کمار سنگھ نے ’اکیسویں صدی میں گاندھی وادی قدر‘ پر، نیرا چندوک نے ’گلوبل دنیا میں سوراج‘ اور مینی پرشاد نے ’گاندھی کے ماحولیات کا تصور‘ عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا۔ دوسرے اجلاس کی صدارت نریندر جادھو نے کی جبکہ گوپال گورو نے ’گاندھی اور ہریجن کا تصور‘ موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ شیوراج سنگھ بے چین نے ’دلت تحریک اور ادب میں گاندھی کا اثر‘ موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ ےہ سمینار کل اور پرسوں بھی جاری رہے گا۔ پروگرام کے دوران گاندھی کی کتاب ’سب انسان بھائی بھائی ہیں‘ کی اردو اور دیگر زبانوں میں تراجم کا اجرا بھی عمل میں آیا۔آج صبح ایک دیگر پروگرام میں ’ساہتےہ اکادمی انعام یافتگان سے ممتاز ادیبوں کی بات چیت‘ اکادمی کمپلیکس میں منعقد کی گئی جس میں ہندی کے لےے ایوارڈ یافتہ چترامدگل سے کے وناجا نے گفتگو کی۔ موہن جیت (پنجابی) سے رویل سنگھ، ایس راماکرشنن (تمل) سے اے آر وینکٹ چل پتی نے، کولاکالوری انوک (تیلگو) سے جے ایس مورتی، کے جی نگاراجپّا (کنڑ) سے آشا دیوی اور سناتا تانتی (آسامی) سے دِنکر کمار نے گفتگو کی۔

’یووا ساہیتی : نئی فصل‘ کے عنوان سے ایک اور پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا جس کا افتتاح ملیالم شاعر اور ادیب کے سچیدانندن نے کیا۔ اکادمی کے چیئرمین چندرشیکھر کمبار نے صدارت کی۔ سکریٹری ڈاکٹر کے سری نواس راو¿ نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ پہلا اجلاس شعری نشست کا تھا جس کی صدارت ٹی دیوی پریا نے کیا۔ اس نشست میں 9 مختلف ہندستانی زبانوں کے شاعروں نے اپنا کلام پیش کیا۔ اردو کی نمائندگی ابھیشیک شکل نے کی۔ دوپہر کے اجلاس کی صدارت نرمل کانتی بھٹاچارجی نے کی۔ اس اجلاس میں دیوبھوشن بورا (آسامی)، سنگیتا سانیال (انگریزی)، جگدیش گری (راجستھانی) اور ایم نارائن شرما (تیلگو) نے ’ادب آج‘ کے عنوان سے اپنے مقالے پیش کےے۔ تیسرے اجلاس کی صدارت گورہری داس نے کی۔ مومیتا (بنگلہ)، شری کانت دوبے (ہندی)، شری دھر بنواسی (کنڑ)، جئیش راو¿ت (کونکنی) اور ربی نرائن داش (اڑےہ) نے اپنی کہانیاں پیش کیں۔ اس پروگرام کے چوتھے اجلاس کی صدارت پنکج راگ نے کیا۔ اس اجلاس میں 9 مختلف ہندستانی زبانوں کے شاعروں نے اپنے کلام سنائے۔

SHARE
Previous articleمولانا سید اشہد رشیدی جمعیة علماءاترپردیش کے بلامقابلہ پانچویں مرتبہ صدر منتخب
Next articleبنانےکا فن

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here