جج لویا معاملہ: بامبے ہائی کورٹ شنوائی کے لیے تیار

نئی دہلی:(آزاد نیوز) جج بی ایچ لویا کی موت سے جڑی عرضی پر شنوائی کرنے سے بامبے ہائی کورٹ کی 2 بنچ کے ذریعے خود کو الگ کرنے کے بعد آخر کار منگل کو تیسری بنچ شنوائی کرنے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ یہ عرضی وکیل ستیش اوکے نے دائر کی ہے۔ ان کی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ جج لویا کو ریڈیوایکٹیو آئسوٹوپ کا استعمال کر کے زہر دیا گیا تھا۔حکومت کی طرف  سے پیش ہوئے وکیل سنیل منوہر نے عدالت میں اس معاملے کو خارج کرنے کی مانگ کی ۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی اس معاملے کو خارج کر چکی ہےاور جج لویا کی موت کو نیچرل بنا چکی ہے۔حالانکہ اوکے نے کہا کہ وہ اس معاملے میں ایک متاثر شخص ہیں اور سپریم کورٹ میں  داخل عرضی میں وہ مدعی نہیں تھے۔ جسٹس پردیپ دیش مکھ اور جسٹس روہت دیو کی اسپیشل بنچ نے عرضی کو شنوائی کے لیے منظور  کر لیا ہے۔بنچ نے عرضی پر شنوائی کے لیے 2 ہفتے کے بعد کا وقت دیا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔

غور طلب ہے کہ  نومبر 2017 میں جج لویا کی موت کے حالات پر ان کی بہن انورادھا بیانی نے سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے دی کارواں  سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کئی وجہیں ہیں، جن سے ان کو ان کے بھائی کی موت سے جڑے حالات پر شک ہے۔لویا اپنی موت کے وقت سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔

اپنی عرضی میں اوکے نے مہاراشٹر کے سرکاری گیسٹ ہاؤس سے ملے ثبوتوں سمیت لویا کی مشتبہ موت سے جڑے تمام ریکارڈس کو محفوظ رکھے جانے کی مانگ کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ناگ پور کے ایک جوڈیشیل مجسٹریٹ سے پہلے ہی لویا کی موت کی تفتیش کی مانگ‌کر چکے ہیں۔ بتا دیں سہراب الدین مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے، جس میں بی جے پی کے صدر امت شاہ اور کچھ سینئر آئی پی ایس افسر ملزم تھے، کی سماعت کر رہے  جج لویا کی موت 1 دسمبر 2014 کو ناگ پور میں ہوئی تھی، جس کی وجہ دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا تھا۔

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here