ڈاکٹر نگار سلطانہ کی میزبانی میں شعری نشست کا اہتمام ،منتخب اشعار پڑھیں

(تصویر میں داہنی جانب سے) سفیر الدین کمال، ڈاکٹر نگار سلطانہ، فوزیہ اختر ردا، ارم انصاری، یوسف اختر اور شارق ریاض

 چھ ۶ جنوری ۲۰۱۹ بروز اتوار کو ڈاکٹر نگار سلطانہ کی میزبانی میں خضر پور، واٹ گنج، کولکاتا میں ایک شعری نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں کلکتہ کے معروف و معتبر شعرا نے شرکت کی۔
محترم سفیر الدین کمال نے صدارت کے فرائض انجام دئے۔ جبکہ جناب مبارک علی مبارکی نے نظامت کی ذمہ داری بخوبی سنبھالی۔

شعرائے کرام میں سحر مجیدی، یوسف اختر، سفیر الدین کمال، ارم انصاری، سرور دلکش، مبارک علی مبارکی، شارق ریاض، محمد چاند، نگار سلطانہ، رونق افروز اور فوزیہ اختر ردا نے اپنے اشعار سے نشست کو کامیاب بنایا۔

 اشعار کے کچھ نمونے درج ذیل ہیں۔

کہیں ساغر چھلکتے ہیں کہیں خالی ہے پیمانہ
مجھے ساقی کی یہ دریا دلی اچھی نہیں لگتی
(سحر مجیدی)

آپ کے سامنے خم کرے گا وہ سر
بس روش کو بدل کر ذرا دیکھئے
(یوسف اختر)

بھلا کیوں مصر کے بازار میں جاؤں میں بکنے کو
مرے بکنے کو تیرے شہر کا بازار کافی ہے
(مبارک علی مبارکی)

کرتے ہو تم دعوی مسیحائ کا مگر
کسی بھوکے کو کھانا کھلاؤ تو جانیں
(سرور دلکش)

اس کو بس دیکھنا اے چاند نگاہیں بھر بھر کر
وہ سمندر کی طرح طے ہے کہ گہرا ہوگا
(رونق افروز)

ڈوبنے کا شوق ہے مجھ کو مگر اک شرط ہے
آنکھ اس کی ایک گہری جھیل ہونی چاہئے
(سحر مجیدی)

ہم نے بچھائے پھول سدا جس کی راہ میں
اس نے ہماری راہ میں بویا ببول تھا
(ڈاکٹر نگار سلطانہ)

پیار کرتا ہے وہ مجھے لیکن
ہے وہ جیسا نظر نہیں آتا
اب مکمل سی لگ رہی ہوں میں
وہ بھی آدھا نظر نہیں آتا
(فوزیہ اختر ردا)

جو راہِ صداقت سے بہت دور تھے یارو
آئینہ انہیں میں نے دکھایا ہے کئ بار
(شادق ریاض)

مثل عبدل جینے کا کس کو ہے شوق
جس کا کوئ در نہ ہو وہ کیا کرے
گھر جمائ پر ہمیں کرتے ہیں طنز
جس کا کوئ گھر نہ ہو وہ کیا کرے
(ارم انصاری)

ہزاروں کی بھیڑ تھی میری گلیوں میں
لیکن میں نے صرف ان سے اقرار کیا ہے
(محمد چاند)

نشست کے اختتام پر میزبان ڈاکٹر نگار سلطانہ نے اظہار تشکر کیا۔

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here