نشانے پر ریڈیو

نشانے پر ریڈیو

 

سرکاری براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے ریڈیو کے نیشنل چینل کو بند کرنے کا اعلان کیاہے اس کے علاوہ، بھی 5 شہروں میں اپنے تربیتی اکیڈمی کو بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے. ایسا اس لئے کیا گیا کہ حکومت کے پاس ریڈیو اور تربیتی مراکز کو چلانے کے لئے پیسہ نہیں ہے۔

 مشرّف عالم ذوقی

 

مجھے یقین ہے کہ ان پانچ برسوں میں غیر ممالک میں رہنے والوں کی نظر میں ہندوستان ایک مذاق بن گیا ہوگا . یہاں ایک یوگی ایک تانترک ایک ریاست کی باگ ڈور سنبھالتا ہے .کمپیوٹر بابا وزیر بنا دیا جاتا ہے . لکڑی کی بنی کنجی سے سینٹرل جیل کا تالا کھل جاتا ہے . آکسیجن کی کمی سے بچوں کو بچانے والا مسیحا ، ولین بنا کر جیل میں بھیج دیا جاتا ہے . آندھرا یونی ورسٹیی کے وائس چانسلر کا عجیب و غریب بیان آتا ہے کہ دس سر رکھنے والے راون کے پاس پشپک طیارہ کے علاوہ بھی ٢٣ قسم کے طیارے تھے .مہابھارت کے مشہور کردار پانڈوون کی پیدائش ٹیسٹ ٹیوب سے ہوئی تھی .. دادری میں فریج میں رکھا ہوا مٹن ، حکومت کے جادو سے بیف بن جاتا ہے .مگر بینک نوٹ بندی میں خالی ہو جاتے ہیں .یہاں جادو کا زور نہیں چلتا .٣٢ سے زیادہ انڈسٹریلسٹ بینک سے کروڑوں کا غبن کر کے ملک سے فرار ہو جاتے ہیں ، کویی پشپک ومان انہیں واپس ہندوستان نہیں لاتا . یہ چند مثالیں ہیں .ایسی ہزاروں مثالیں صرف ان پانچ برسوں میں سامنے آیی ہیں جس نے ملک سے زیادہ ہندو قوم کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے . کیا کسی تھذیب یافتہ ملک میں یہ سوچا جا سکتا ہے کہ انسان کی ہلاکت کویی معنی نہیں رکھتی لیکن گایوں کا تحفظ انسان سے زیادہ ضروری ہے . ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست کے تخت پر ایک ایسے مسخرے کو بیٹھا دیا گیا ، جسکا ہر بیان ہندوستان ، ہندو مذھب اور ہندو قوم پر سیدھے چوٹ کر رہا ہے۔

کیا حکومت کو اس بات کی خبر ہے کہ تعلیم یافتہ ہندوؤں کے اندر بغاوت کا جذبہ آج کی تاریخ میں شدت اختیار کر چکا ہے .کسی قوم کو چالیس برس تک آپ رام مندر کے نام پر کیسے بے وقوف بنا سکتے ہیں؟

کیا حکومت کو اس بات کی خبر ہے کہ تعلیم یافتہ ہندوؤں کے اندر بغاوت کا جذبہ آج کی تاریخ میں شدت اختیار کر چکا ہے .کسی قوم کو چالیس برس تک آپ رام مندر کے نام پر کیسے بے وقوف بنا سکتے ہیں ..؟.اور ہندوتو کے نام پر اندھے بھکتوں کے کارنامے دیکھ دیکھ کر پوری ہندو قوم آج پریشان ہو چکی ہے .. یہ آر ایس ایس کی شاخوں سے پیسے لیتے ہیں . ان میں سے کویی ایک مسخرہ دن دہاڑے ایک مسلمان مزدور کو جنگل میں لے جاتا ہے .بے رحمی سے قتل کرتا ہے .لاش کو آگ لگاتا ہے پھر اسکا ویڈیو تیار کرتا ہے اور اندھے بھکتوں کے درمیان ہیرو بن جاتا ہے …امرتیہ سین ، نصیر الدین شاہ جیسے جینیس بھی حیران ہیں کہ آخر اس ملک میں کیا ہو رہا ہے ؟ ملک کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سموسے اور پکوڑے بیچنے کی صلاح حکومت کی طرف سے بار بار دی جاتی ہے .تعلیم کے بجٹ کو کم کیا جاتا ہے .اسکول کالج سائنس اور ٹکنالوجی کو فروغ دینے کی جگہ تین ہزار کروڑ کی لاگت سے پٹیل کی مورتی تیار کی جاتی ہے .گایوں کے تحفظ کے لئے سرکاری محکمہ قائم کیا جاتا ہے اور سڑک پر دن دہاڑے اقلیتوں کو ہلاک کیا جاتا ہے . ایسا ملک جہاں میڈیا بھی حکومت کے ہر کاروبار کو فروغ دے رہا ہے .سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے دلیلیں پیش کر رہا ہے …ایک تھذیب یافتہ دور میں ، ایک زعفرانی پارٹی ملک کو رام جنم بھومی اور گایوں کا واسطہ دے کر مہابھارت اور رامائن کے دور میں لے جانے کی تیاری کر رہی ہے ..کمبھ میلہ ، گایوں کے تحفظ اور پٹیل کی مورتی پر ہزاروں کروڑ خرچ کرنے والی حکومت براڈکاسٹنگ سروس کی اہمیت کو سمجھے گی ، یہ سوچنا بھی مذاق لگتا ہے۔۔


سرکاری براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے ریڈیو کے نیشنل چینل کو بند کرنے کا اعلان کیاہے اس کے علاوہ، بھی 5 شہروں میں اپنے تربیتی اکیڈمی کو بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے. ایسا اس لئے کیا گیا کہ حکومت کے پاس ریڈیو اور تربیتی مراکز کو چلانے کے لئے پیسہ نہیں ہے .حکومت اس بات سے بھی واقف نہیں کہ ذرائع ابلاغ کسی بھی انسانی معاشرے کا لازمی جزو ہیں..معاشرے میں ذرائع ابلاغ کا کردار جس حد تک مضبوط،، واضح اور مؤثر ہوگا ، اسی تیزی سے تبدیلی بھی اے گی .٢٠١٤ سے قبل الیکٹرانک چینل کی طاقت کو حکومت نے ضرور سمجھا تھا .کانگریس اس معاملے میں پیچھے رہ گیی .مودی نے میڈیا کو قابو میں کر لیا .شاید حکومت یہ سمجھتی ہے کہ جو کام نیوز چینل کر سکتے ہیں ، وہ براڈکاسٹنگ نظام میں ممکن نہیں . ہندوستانی گاؤں کو گود لینے اور شہروں کو سمارٹ سیٹی میں تبدیل کرنے کا خواب تو دکھایا گیا لیکن شاید حکومت کے ذہن میں یہ بات رہی کہ اب گاؤں اور شہروں کو ریڈیو کی ضرورت نہیں .بتیس برس قبل نیشنل چینل کی شروعات راجیو گاندھی نے کی تھی . لیکن نیشنل چینل بند کیے جانے کا اعلان سننے کے باوجود کانگریس کی طرف سے کویی بیان جاری نہیں ہوا . آنے والے وقت میں حکومت کا قہر آل انڈیا ریڈیو اور پرسار بھارتی پر بھی نازل ہو سکتا ہے . وجہ سامنے ہے .میڈیا میں آھستہ آہستہ بغاوت کے سر تیز ہونے لگے ہیں .زی نیوز نے راہل گاندھی کو خط لکھا ہے . دیگر چینل بھی مودی ٹیم سے اب وفاداری توڑتے ہوئے نظر آ رہے ہیں .پانچ ریاستوں میں ناکامی کے بعد مودی کا گراف بہت حد تک نیچے گرا ہے . نیتن گڈکری نے دو تین بیانات مودی کے خلاف دے کر ثابت کیا ہے کہ آر ایس ایس ، مودی سے زیادہ گڈکری پر بھروسہ کرتی ہے۔

ملک اب ڈیجیٹل عھد میں نہیں ، رامائن عھد میں پیچھے کی طرف جا رہا ہے

. البئر کامو کے ناول دی پلیگ کی یاد آتی ہے ..شہر میں ہر طرف چوہے مر رہے ہیں .پلیگ پھیل گیا ہے ..جب پلیگ کا خاتمہ ہوتا ہے تو ہزاروں جانیں جا چکی ہوتی ہیں .اس موقع پر ڈاکٹر ریو کہتا ہے ، اس کے باوجود نیی زندگی کا سورج طلو ع نہیں ہوگا .پلیگ پھر آئے گا . جنگ کبھی ختم نہیں ہوتی

 انسان مر رہے ہیں .ذرائع ابلاغ پر پابندی لگایی جا رہی ہے . ستر برسوں میں مذھب پلیگ کی طرح پھیلتا چلا گیا . دنگے ہوئے .فسادات ہوئے ..جنگیں کبھی ختم نہیں ہوتیں . حکومت اب یہی کر رہی ہے . سنسر شپ ، پابندیاں .. انسان کی طاقت کو کم کر دو ، حکومت کا یہ بھی موثر طریقہ رہا ہے ..اب یہ طریقہ ہم پر آزمایا جا رہا ہے۔۔

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here