تعلیم نسواں گھر بنانے کا سبب یا گھر اجاڑنے کا

دعائے سحر
ساہیوال۔۔پاکستان

بیٹی کو پڑھا لو کل کو حالات کیسے ہوں کوئی پتا نہیں ہے.. چلو برے حالات میں اپنے آپ کو سنبھال تو لے گی…بیٹی کی تعلیم کی شروعات ہی اس طرح کی سوچ سے ہوتی ہے.. یعنی بیٹی کو اگر پڑھانا ہے تو شعور اور آگہی کے لئے نہیں..نسل اور معاشرہ سنوارنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے… تا کہ وہ کما سکے مرد کی طرح گھر سنبھال سکے۔۔۔۔۔

بیٹی کو پڑھانے اور کچھ بنانے کے چکر میں اسے امورِ خانہ داری کے چکر میں پڑنے ہی نہیں دیا جاتا.. جس سے اس کے ذہن میں یہ سوچ پروان چڑھنے لگتی ہے کہ گھر گرہستی امورِ خانہ داری کی کوئ اہمیت نہیں ہے..اگر اہمیت ہے تو صرف اور صرف میرے کچھ بن کر اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کی… اور وہ گھر کے کاموں کو بوجھ سمجھنے لگتی ہے

…کانفیڈینس کے نام پر اپنی بیٹیوں میں ہم نے خود سے زبان درازی اور منہ پھٹ ہونے کی عادتیں پروان چڑھا دی… سٹریٹ فارورڈ کہہ کر ہم نے خود ہی بیٹیوں کو ٹکا کر دوسرے کو بے عزت کرنا سکھا دیا.. بولڈنیس کے نام پر بے حیائ بڑھنے لگی

آج ہم دیکھیں تو سکول سے لے کر کالج اور یونیورسٹیوں تک لڑکیاں گولڈ میڈلسٹ ہیں پوزیشن ہولڈرز ہیں..ہر فیلڈ میں لڑکیوں کی اک کثیر تعداد موجود…وہی تعلیم جس کی شروعات شعور اور آگہی نہیں بلکہ کچھ بنا کر لوگوں پر دھاک جمانا تھی اس تعلیم نے پھر شعور کیا دینا تھا آگہی کیا دینی تھی اس تعلیم نے صرف دھاک ہی بٹھانی تھی…مختلف شعبوں میں کامیاب اور گھر گرہستی میں ناکام ہی کرنا تھا۔

عورت یہ تو سیکھ گئ کہ آنکھوں میں کاجل مسکارا کس طرح لگانا ہے لیکن سرمہ بن کر دوسروں کی آنکھوں میں کیسے جچنا ہے یہ سیکھنے سے قاصر رہی۔
دورِ حاضر کی تعلیم نے عورت کو اتنا کامیاب کر دیا ہے کہ وہ فضا کی بلندیوں میں جہاز اڑا رہی ہے آسمان چھو رہی ہے لیکن اپنے گھر والوں کے دلوں کو نہیں چھو سکی۔
آج کی تعلیم نے عورت کو اتنا کامیاب کر دیا ہے کہ وہ مکانوں کے نقشے بنا رہی ہے کنسٹرکشن کر رہی ہے لیکن اپنے مکان میں رہنے والے مکینوں کے ساتھ تعلق کیسے استوار کرنا ہے یہ نہیں جان سکی۔
آج کی تعلیم نے عورت کو اتنا حساس بنایا ہے کہ وہ لوگوں کے دکھ درد کو محسوس کر کے پینٹنگز کی شکل میں بہترین انداز سے ڈھال دیتی ہے لیکن اپنے گھر کے لوگوں کو درد کو سمجھنے سے قاصر ہے۔
دورِ حاضر کی تعلیم نے عورت کو کامیاب ماہرِ نفسیات تو بنا دیا ہے کہ وہ لوگوں کے ذہنوں کی گرہیں کھول رہی ہے لیکن اپنے گھر کے افراد کے ذہنوں کو پڑھنے کے قابل نہیں رہی..
آج عورت اک کامیاب پولیس آفیسر تو بن گئ ہے اتنی بہادر کہ چور ڈاکو لٹیروں کو پکڑ رہی ہے لیکن اس کی ناک کے نیچے اس کے گھر میں کوئ اور نقب لگا جائے وہ نہیں دیکھ پاتی۔۔

دورِ حاضر کی تعلیم نے عورت کو اتنا بے باک کر دیا ہے کہ اسے مردوں سے کوئ ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی کیونکہ تعلیم کے پہلے دن سے آخری دن تک ان کا اٹھنا بیٹھنا پڑھنا لکھنا بحث و مباحثہ مردوں سے چلتا ہے…اور یہی بحث و مباحثہ شوہر کے سامنے بھی کرنے لگی۔

دورِ حاضر کی تعلیم نے عورت کو اسقدر ”آزاد” کر دیا کہ اسے گھر ایک قید خانہ لگنے لگا ، گھر والوں کی روک ٹوک اتنی بری لگنے لگی کہ وہ یہ کہنے میں بھی عار محسوس نہیں کرتی کہ 

My life my style

دورِ حاضر کی تعلیم نے عورت کو ہر فیلڈ میں کامیاب کر دیا ہے لیکن افسوس کی گھر گرہستی میں ناکام کر دیا ہے….اس کی وجہ تعلیم دلوانے کی طرف پہلی غلط سوچ اور رویہ ہی ہے…کیونکہ تعلیم تو پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے دلوائ جا رہی ہے…عورت پاؤں پہ کھڑی. تو ہو گئ لیکن گھر میں کھڑی نہ ہو سکی

اسی سوچ نے دورانِ تعلیم لڑکیوں میں ضد..ہٹ دھرمی.. مقابلہ بازی جیسے جذبوں کو پروان چڑھا دیا…وہ یہ سمجھنے لگی کہ وہ مرد کے شانہ بشانہ چل رہی ہے اس کے برابر ہے جبکہ یہ بھول گئ کہ مرد کو اک درجہ فوقیت اللہ نے دی ہے۔۔

تعلیم صرف یہ نہیں کہ آپ ڈگریوں کےانبارلگا لو اور کسی اعلی سیٹ پر بیٹھ جاؤ….تعلیم تو وہ ہے جو گھر بنانا سکھائے اور آنے والی نسلوں کی بہترین تربیت کرے….اک عورت جس کے نزدیک تعلیم اور کامیابی کا معیار صرف دنیاوی عیش و عشرت اور اعلی پوسٹیں ہوں گی وہ اک مضبوط معاشرہ کس طرح قائم رکھ سکتی ہے…
صرف تعلیم نہیں تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے ورنہ گھر ٹوٹنے کی ریشو اسی طرح بڑھتی رہے گی…
میں نے اکثر ہر فیلڈ میں ہر طرح کامیاب عورت کا گھر ٹوٹا ہوا دیکھا ہے…کیونکہ میں نے اکثر پڑھی لکھی عورت میں صبر کا مادہ کم ہی دیکھا ہے
میرے نزدیک وہ ان پڑھ عورت بہترین عورت ہے جس نے صبر اور برداشت سے اپنے گھر اور گھر کے لوگوں کو جوڑے رکھا اور اپنی اولاد کی بہترین اخلاقی تربیت کی… وہ ان پڑھ عورت ہی دنیا کی کامیاب ترین عورت ہے جو اپنے گھر اور گھر کے مکینوں کو جوڑ کر رکھے ہوے ہے.. اصل علم شعور والی عورت وہی ہے.. نا کہ وہ جو مردوں کی طرح کامیاب تو ہو گئ لیکن عورت ناکام ہے

تعلیمِ نسواں کی اہمیت اپنی جگہ مستحکم ہے کیونکہ اک پڑھی لکھی اور با شعور عورت ہی قوم کو بہترین بنا سکتی ہے…لیکن وہ تعلیم جو عورت کوباغی بنا دے اچھے برے کی تمیز نہ سکھائے…برداشت صبر و تحمل نہ سکھائے اس تعلیم کا اوراعلی نوکریوں کا کوئ فائدہ نہیں۔

میں عورت کی تعلیم کے ہرگز خلاف نہیں ہوں لیکن تعلیم کے نام. پہ بڑھتی ہوئ بے راہ روی.. بے پردگی..آزادی و خود مختاری جو گھر توڑنے کا سبب بنتی ہے میں اس کے خلاف ہوں

بیٹی کو تعلیم دلوائیں لیکن اسکی تربیت بھی کریں…اسے پڑھائیں اس لئے کہ وہ اچھی انسان بنے اور اک قوم کو مذہبی اخلاقی اور معاشرتی طور پہ مضبوط بنا سکے…کیونکہ اک اچھی اور سلجھی ہوئ عورت ہی اچھا گھر اور معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔۔

SHARE
Previous articleمکالمہ ۔۔ میں اور میرا رب
Next articleوائس چانسلر کا متنازع بیان: مہا بھارت میں گاندھاری کے 100 بچے ٹیسٹ ٹیوب سے پیدا ہوئے

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here