لڑکی،دوست اور ہم

کھٹے  میٹھے

لڑکی،دوست اور ہم

ضیاءاللہ صادق

ڈائریکٹر۔۔دہلی پیتھ  لیب (نئی دہلی)

میں گواہ ہوں کہ اس اچھی دنیا میں بہت سے خراب کام ہوئے ہیں ۔ کچھ کام میں نے بھی کیے ہیں  ۔ ان میں سے ایک کام ہے اپنے” فرشتہ صفت” دوست پر اپنی گرل فرینڈ کے بہکاوے میں آ کر شک کرنا ۔ سچی بات یہ ہے کہ میری جگہ اگر آپ بھی ہوتے تو یہی کرتے، برا نہ مانیں انسان اور فرشتہ میں فرق ہوتا ہے

میرے ایک دوست ہیں ،جو ہراس لڑکی سے محبت کر لیتے ہیں جو ان تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مجھے یقین ہے اگر بکری بھی ان سے لباس صنف نازک میں اظہار محبت کر دے تووہ انکار نہیں کریں گے ۔ ان کے بقول لڑکی خوبصورت ہو یا نہ ہو اس کے پاس ایک نازک  دل ہوتا ہے اور لڑکی کا دل توڑنا تو مہا پاپ ہے ۔ اس نظریہ کے ساتھ دوست میرا بڑا دلدار ہے ۔ بس صرف ایک درجن لڑکی کا بوائے فرینڈ ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ اپنی گرل فرینڈ کا نمبر کسی دوست کو مت دینا ۔ لڑکی گئی سو گئی دوستی بھی ختم ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ اب آپ سے کیا چھپانا ۔ ایک لڑکی مجھ سے بے حد محبت کرتی تھی اور مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن میں اپنی حالت سے واقف تھا ۔اس وقت شادی کا سوچنا بھی میرے لئے گناہ کبیرہ سے کم نہ تھا ۔  لڑکی کو میرے ایک دوست کا موبائل نمبر غلطی سے مل گیا ۔ اور باتوں کا سلسلہ چل پڑا ۔اس دوست نے میری ایسی تصویر کھینچی کہ بعد میں  اس لڑکی نے مجھے نفرت کے قابل بھی نہ سمجھا ۔ ان دنوں دوست میرا لڑکی کو خوب سرسبز وشاداب باغ کی سیر کروا رہا ہے ۔ حالانکہ دوست میرا ایک عدد بیوی کا شوہر، دو عدد بچوں کا باپ اور تین عدد مزید مہ جبیں کا اکلوتا بوائے فرینڈ ہے ۔ بعد میں میں اس تذبذب کا شکار رہا کہ اپنے دوست کا شکریہ ادا کروں کہ اس کی وجہ سے مجھے اس بیوقوف لڑکی سے چھٹکارا حاصل ہوا یا دوست  کو برا بھلا کہوں کہ اس نے صنف نازک کے سامنے میری برائی کی۔ اور آج تک میں خاموش ہی ہوں۔

میرے ایک دوست نے اپنے ایک عزیز دوست کو ایک ایسی لڑکی کا نمبر دیا جس سے وہ بے انتہا محبت کرتا تھا اور اس سے شادی بھی کرنا چاہتا تھا ۔ دوست اس کا نکلا شاطر دماغ  چالاک آدمی ۔  اس نے لڑکی کو اپنے جال میں پھنسانے کی ایسی کوشش کی کہ کم ذہن کی عام لڑکی اس کے جال میں پھنس ہی جائے ۔ دوست نے اپنے دوست کی حیثیت اور اوقات بتانے کے ساتھ ساتھ ان تمام خراب عادتوں اور طور طریقوں کابھی ذکر خیر کر دیا جو ان کے دوست میں تھا اور نہیں بھی ۔ غسل خانے سے لیکر کپڑا پہننے کے سلیقے تک کو ایسے پیش کیا گیا جیسے وہ کوئی حیوانی مخلوق ہو اور اپنی تعریف ایسے کیا جیسے وہ جنت سے ابھی ابھی گھوم کر آیا ہو ۔ وہ تو لڑکی کی چھٹی  حس کام کر گی ورنہ نتیجہ برا ہی ہوتا۔

 میرے ایک دوست کھوئے کھوئے سے رہنے لگے تھے۔اپنے اپ سے بات کرنے لگے تھے۔خیالات کی دنیا انہیں راس آنے لگی تھی۔بات بات پر غصہ کرنا ،ہنستے ہنستے رونے لگنااور بھولنا ان کی فطرت ہوگئی تھی ۔دوست کے ساتھ ماہر نفسیات سے ملاقات سے پہلے دوست کے اندر مذکورہ تبدیلی کی وجہ جاننا ضروری تھا۔ساری کیفیت جاننے کے بعد پتہ چلا کہ دوست بھی کمینہ ہوتا ہے۔میرے دوست کی” خوشی” کو اس کے دوست نے مزید خوش کر دیا تھا اور میرے دوست کو ماہر نفسیات کی ضرورت پرگئی تھی۔

کچھ اچھے اور خراب دوستوں کے ساتھ پچھلے دنوں ایک فلم دیکھنے گئے تھے ۔فلم کا ایک ڈایلاگ ” لڑکی اوردوست کے بیچ ہمیشہ جیت لڑکی کی  ہوتی ہے” ایک سچی اور اچھی بات تھی۔ سچی اس طرح کہ ایسا ہی ہوتا ھے ،اوراچھی اس طرح کہ لڑکی اگر دوست کی طرف مایل ہو گئی تو لڑکی اور دوستی دونوں گئی اور آپ ذہنی الجھن کے شکار۔ اور اگر لڑکی نہ بھی گئ تو دوستی ختم ہونے کا اندیشہ ۔ حالانکہ فلم میں جیت دوست کی ہوتی ہے لیکن بھیا فلم اور حقیقی زندگی میں فرق ہے فلم تو افسانہ ہے۔

میں اپنے ایک دوست کے بغل میں محو خواب تھا کہ آدھی رات کو دوست میراچپکے سے بیدار ہوکر چھت سے کود کر خودکشی کرنے چھت پر چلا گیا وہ تو اللہ کا شکرکہ میں وہاں پہنچ گیا ۔ میرے ‘‘خودکشی کیوں کر رہے ہو’’؟ کے سوال پر میرے دوست کا  جواب تھا ‘‘دوستی کے بیچ لڑکی بہت بری شئے ہے’’۔۔۔۔۔۔ اور مجھے معاملہ سمجھنے میں کوئی دیر نہیں لگی ۔ لڑکی اور دوستی کے بیچ میں نے دوستی کو دشمنی میں بدلتے دیکھا ہے ۔ قتل وخون ریزی کے بے شمار واقعات لڑکی اور دوستی کے نام سے موسوم ہیں جن میں زمانے کے لئے عبرت ہے کہ لڑکی کو کبھی دوستی کے بیچ نہ لایا جائے ۔ اس کے بر خلاف میرا ایک دوست وسیع النظراور بلند خیال ہے ۔ ان کا اپنا ماننا ہے کہ جو لڑکی آپ کی ہے اور آپ سے محبت کرتی ہے وہ کہیں نہیں جائے گی ۔ چاہے کوئی کتنا ہی مکھن لگا لے یا اس پر جان نچھاوڑ کر دے۔ لیکن دوست میرا اس حیققت سے واقف نہیں ہے کہ لڑکی بھلا کب اتنی سمجھدار ہو گئی ہے ۔ کہاوت مشہور ہے کہ عورت کو ناک نہ رہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے آج تک کسی نازنین سے محبت نہیں ہوئی ۔ اپنا چہرہ اتنا پیارا نہیں کہ کوئی دوشیرہ اس جانب متوجہ ہو ۔ اس لیے پیار، دوستی اورلڑکی کا ہمیں کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ ایک تجربہ ہوا تھا جب ہم تجربہ کرنے کے لائق ہی نہیں تھے ۔ دوست کی ایک لڑکی دوست سے میری فون پر بات ہونے لگی اور جب اس کی اطلاع میرے دوست کو ہوئی تو اس نے ایسے منہ بنایا جیسے منہ میں دس رشگولے ڈال رکھا ہو۔ سچ کہہ رہا ہوں اس کے بعد اس لڑکی کی پانچ ہزار ایک سو اکیاون کال آئی ، لیکن میں نے ریسیو نہیں کی ، تاکہ میری دوستی خراب نہ ہو۔ میرے نزدیک لڑکی سے زیادہ اہم دوستی کا مان اور سمان ہے ۔ اس لئے آپ کبھی بھی اپنے دوستوں کے بیچ لڑکی کو نہ لائیں اور نہ اپنے دوستوں کو اپنی گرل فرینڈ کا موبائل نمبر دیں ۔ تاکہ فساد سے بچا جا سکے ۔ رہے نام اللہ کا۔

 

اپنی رائے دیں

Please enter your comment!
Please enter your name here