نئی دہلی:آزاد نیوز) دفعہ 377کے تحت ابھی حال ہی میں سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کوقانونی جوازفراہم کیاتھا۔ جس پرمذہبی علماوں کی جانب سے کافی بحث وتنقید کی گئی تھی۔ جمعیة علمائے ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی اورجنرل سکریٹری محمود مدنی سے لیکردیگرعلمائے کرام نے اس قانون کوانسانیت اورمذہبی اقدارکے خلاف قرار دیاتھا اوراسے غیرفطری عمل سے تشبیہ دیکرسپریم کورٹ کے فیصلے پرافسوس کا اظہارکیاتھا۔ لیکن تمام بحث ومباحثے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پرکوئی اثرنہیں پڑا۔ اس قانون کے تحت اپنی جنس کے کسی مردیا عورت سے جنسی اورجسمانی تعلقات قائم کرنے کی پوری آزادی دی گئی ہے۔ آج اسی بیچ ایک نیا معاملہ ابھرکرسامنے آیا ہے۔سپریم کورٹ کے ذریعے ہم جنس پرستی کو جرائم کے زمرے سے باہر کرنے کے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے کچھ ہی دن بعد 25 سال کی ایک خاتون نے دوسری خاتون پر ریپ کا الزام عائد کیا ہے۔ حالانکہ وہ کیس درج کرانے میں ناکام رہی۔ متاثرہ خاتون مشرقی ہندوستان سے کام کے سلسلہ میں دہلی آئی تھی۔
خاتون کا دعوی ہے کہ 19 سالہ ملزم خاتون نے کئی مرتبہ اس کا ریپ کیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی۔ خاتون کا الزام ہے کہ دہلی کی سیما پوری تھانہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے سے انکار کردیا اور اس کے بعد بھی اس کا استحصال جاری رہا۔ نیوز18 سے بات چیت کرتے ہوئے خاتون نے کہا کہ میں نے سیما پوری پولیس اسٹیشن میں اس کےخلاف کیس درج کرنے کیلئے کہا تھا ، لیکن انہوں نے شکایت درج کرنے سے انکار کردیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی اس بات کا ذکر کرنے سے انکار کردیا تھا ، لیکن پھر بھی میں نے اس کا تذکرہ کیا۔ چھبیس ستمبر کو سی پی سی کی دفعہ 164 کے تحت کڑکڑڈوما ضلع عدالت میں مجسٹریٹ کے ذریعہ ملزمہ کا بیان درج کیا گیا۔